اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نہیں چاہتے تھے کہ جنرل عاصم منیر آرمی چیف بنیں، مراد سعید منظرِ عام پر آ گیا تو ارشد شریف قتل کیس منطقی انجام تک پہنچ جائے گا، بات صرف فیض حمید کے کورٹ مارشل تک نہیں رکے گی بلکہ یہ معاملہ پاکستان سے غداری کا ہے اور غداری کی سزا موت ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیئے ہوئے کہا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نہیں چاہتے تھے کہ جنرل عاصم منیر آرمی چیف بنیں تاہم عمران خان اور جنرل فیض حمید کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کا کریڈٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہی جاتا ہے، جنرل عاصم منیر نے بطور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی جب عمران خان کو ان کے گرد موجود لوگوں کی کرپشن کے ثبوت دیئے تو فوری طور پر جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ جب جنرل عاصم منیر عمران خان کو کرپشن کے شواہد دینے جا رہے تھے تو میں نے عمران خان کی کابینہ کے وزیر کے طور پر ان سے کہا کہ عمران خان کو نہ بتائیں، جنرل عاصم منیر نے جواب دیا کہ کیا میں پاکستان سے غداری کروں؟ جب جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تو میں نے ان سے کہا کہ دیکھیں میں نے آپ کو منع کیا تھا، میری بات کے جواب میں جنرل عاصم منیر نے کہا کہ تم اللّٰه پر چھوڑ دو۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ جب مراد سعید منظرِ عام پر آ گیا تو ارشد شریف قتل کیس منطقی انجام تک پہنچ جائے گا جبکہ سب کچھ عمران خان اور جنرل (ر) فیض حمید پر فٹ ہو جائے گا، مراد سعید پکڑا گیا تو عمران خان اور جنرل (ر) فیض حمید کہیں نہیں جا سکتے، مراد سعید ارشد شریف کے قتل کے بعد ارشد شریف کے گھر کے باہر انیکسی میں چھپا ہوا تھا، اس کے بعد مراد سعید کو چھپنے کیلئے جنرل (ر) فیض حمید نے جگہ فراہم کی۔
پارلیمنٹ میں ایوانِ بالا کے رکن فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ بات فیض حمید کے کورٹ مارشل تک نہیں رکے گی بلکہ یہ معاملہ پاکستان کے خلاف سازش اور غداری کا ہے جبکہ غداری کی سزا موت ہوتی ہے، ارشد شریف نے پاکستان کو بچایا ہے، ارشد شریف نے ان لوگوں کی لگائی ہوئی آگ کو اپنے خون سے بجھایا، ارشد شریف کو دوبئی سے جانے کیلئے ارسلان ستی نامی شخص نے دباؤ ڈالا جسے جنرل (ر) فیض حمید نے اپائنٹ کروایا تھا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری سے گھٹن کا ماحول ختم ہوا ہے، ٹاپ سٹی انکوائری میں بہت سے لوگوں کے کیرئیر تباہ ہوئے ہیں، جنرل (ر) فیض حمید معاملہ میں چار ہم کردار ہیں جن میں سے ایک عمران خان بھی ہیں۔
پارلیمنٹ میں متوقع قانون سازی سے متعلق سوال پوچھا گیا تو سینیٹر فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ پھر کیا میں اسلام آباد میں کافی پینے آیا ہوں؟ کیا آپ نے ’’مولانا آ رہے ہیں‘‘ گانا سنا ہے؟ یہ گانا یاد رکھیں اور اس کو گاڑی میں بجانا شروع کر دیں، پاکستان کے وسیع تر مفاد اور جمہوریت کی خاطر مولانا فضل الرحمٰن کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ قانون سازی یا قانون بدلنے کیلئے نمبرز پورے ہو جائیں گے، پاکستان کی بہتری کیلئے قانون میں تبدیلی کرنا پڑی تو کریں گے، آئین اور قانون بدلنا پارلیمنٹ کا کام ہے، پاکستان کی بہتری کیلئے اسمبلی جو بھی فیصلہ کرے گی قانون سازی اسی کے مطابق ہو گی، ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں سب ہو جائے گا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی مخصوص نشستوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے معاملہ میں پی ٹی آئی کو مایوسی ہو گی۔