Columns

News

یورپی یونین نے ہائی رسک ممالک کی فہرست سے پاکستان کو خارج کردیا

یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو ہائی رسک تھرڈ ممالک کی فہرست سے خارج کرنے کی خبر یقیناً ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ یہ پاکستان کیلئے ایک بڑی تجارتی اور سفارتی کامیابی ہے جس کا کریڈٹ بہرحال موجودہ وفاقی حکومت کو جاتا ہے جس کی مؤثر خارجہ پالیسی اور معاشی معاملات میں اصلاحات کے باعث یہ ممکن ہو سکا۔

آئین کے اندر موجود مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں، شہباز شریف

بس اب بہت ہوگیا ہے اب قانون اپنا راستہ لے گا کیونکہ کبھی ایسا منظرپہلے نہیں دیکھا کہ قانون نافذ کرنیوالے لوگ اپنی قانونی ذمہ داری پوری کرنے جائیں تو ان پر پٹرول بم پھینکے جائیں انکی گاڑیوں کو آگ لگائی جائے ان پر پتھر پھینکے جائیں لیکن انکی ضمانتوں پر ضمانتیں ہورہی ہیں۔

Suo motu of Punjab elections dismissed, CJP motives questioned

Two judges of the Supreme Court of Pakistan expressed concerns about the power of the Chief Justice of Pakistan and the need for a rule-based system for the court's independence and public trust

توہین عدالت تب ہوتی ہے جب عدالت سے عدل و انصاف نہیں ہوتا اور کرپٹ ججز کو تحفظ دیا جاتا ہے، مریم نواز

عدل انصاف اور عدلیہ کی عزت اسکے فیصلوں سے ہوتی ہے اسکے فیصلے بولتے ہیں یہاں پر ٹرک بول رہے ہیں ججز کی بیگمات اور ان کے بچے بول رہے ہیں۔

صدر عارف علوی صاحب آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

صدر عارف علوی کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے جوابی خط لکھ کر کہا ہے کہ صدر کا لکھا گیا خط یکطرفہ اور حکومت کا مخالف ہے۔
OpinionSatireتحریک انصاف کی حکومت کی کامیابیاں
spot_img

تحریک انصاف کی حکومت کی کامیابیاں

بہت کم لوگ تاریخ کا رخ موڑتے ہیں ان سے کچھ کم لوگ دنیا کا نقشہ بدلتے ہیں اور مشکل سے ہی کسی نے ایک نئی قوم تخلیق کی ہو گی اس پیمانے پر کپتان کو پرکھیں تو عمران خان نہ صرف دنیا کا نقشہ بھی بدل چکے بالکہ وہ قومِ یوتھ نامی ایک عجیب و غریب مخلوق کے نمودار ہونے کے بھی ذمہ دار ہیں۔

Hina Parvez Butt
Hina Parvez Butt
Hina Parvez Butt is a LUMS graduate and currently serves as an MPA for the PML(N) in the Provincial Assembly of the Punjab.
spot_img

ہم سیاستدانوں پر ایک الزام بہت ہی تواتر کے ساتھ لگایا جاتا ہے کہ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی برائیاں ہی ڈھونڈتے اور بیان کرتے نظر کرتے ہیں۔ ہم نے کبھی اپنے سیاسی مخالفین کے اچھے کام کی بھی تعریف نہیں کی۔ اسلئے میں نے سوچا کہ آج کی اس تحریر کے ذریعے اس الزام کو دھو ڈالا جائے۔ ویسے تو پاکستان کی بدترین، کرپٹ ترین اور نااہل ترین حکومت کے اچھے کام ڈھونڈنا ایک ناممکن مشن لگتا ہے لیکن میں نے دل و جان سے کوشش کی ہے کہ اس عمرانی حکومت کی کچھ اچھائیاں بیان کر سکوں۔ سیاسی مخالفت میں یہ بھی لکھا جا سکتا تھا کہ عمران خان یو ٹرن ماسٹر ہیں، انہوں نے ملک کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، غریب عوام کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے۔ قوم کو مہنگائی، بیروزگاری اور بڑھتے ہوئے جرائم کی سونامی کے حوالے کر دیا ہے۔ اور یہ کہ عمران خان انتہائی بدزبان اور بداخلاق شخص ہیں، مگر کیونکہ یہ اس تحریر کا مقصد نہیں، اس لیے یہ باتیں نہیں لکھی جارہیں۔

قارئین کی اکثریت نے سٹینلے والپرٹ کی قائداعظم کی سوانح حیات پڑھی ہو گی اور قائد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لکھے گئے جملوں سے بھی واقف ہوں گے۔ آج اس خراج تحسین کو تھوڑا آگے لے کر چلتے ہیں۔ والپرٹ نے لکھا کہ بہت کم لوگ تاریخ کا رخ موڑتے ہیں، ان سے کچھ کم لوگ دنیا کا نقشہ بدلتے ہیں اور مشکل سے ہی کسی نے ایک نئی قوم تخلیق کی ہو گی۔ اس پیمانے پر کپتان کو پرکھیں تو عمران خان کئی بار تاریخ کا رخ موڑ چکے ہیں، ان کے مطابق انیس سو پچانوے سے انیس سو بانوے کے درمیان سات سال ہوتے ہیں، یہ پرانے ، اصل، روشن اور ترقی کرتے پاکستان کو نیا بنا کر تنزلی کا شکار کر چکے ہیں۔ جتنا جی ڈی پی پاکستان کا دو ہزار اٹھارہ میں تھا، چار سال بعد بھی اس سے کم ہے۔ جرمنی اور جاپان کا بارڈر ملا کر، نیپال کو کھٹمنڈو کا شہر بنانے سے لے کر کشمیر فروشی کرنے بعد عمران خان دنیا کا نقشہ بھی بدل چکے، اس کے علاوہ وہ قومِ یوتھ نامی ایک عجیب و غریب مخلوق کے نمودار ہونے کے بھی ذمہ دار ہیں۔ ان سب کے علاوہ رفتار کی روشنی دریافت کرنے اور رحونیت کے ماہر ہونے کا سہرا بھی انہی کے سر سجتا ہے۔

اس کے علاوہ جن کارناموں پر تحریک انصاف فخر کرنے کی کوشش کر سکتی ہے، وہ سستے پچاس لاکھ گھر جو بن کر تیار ہو چکے ہیں اور لوگ ان میں اس طرح سے رہائش پذیر ہو چکے ہیں کہ کئی نئے شہر آباد ہو گئے ہیں۔ ایک کروڑ نوکریوں اور باہر کے ملکوں سے لوگوں کے پاکستان نوکری کرنے کے لیے آنے کے وعدوں کو اس طرئقے سے پایہ تکیل تک پہنچایا گیا ہے کہ بقول سابق ایم این اے اور سابق سینیٹر محترم فیصل واوڈا صاحب ملک میں نوکریوں کی ایسی بارش ہوئی کہ کاروباری حضرات نوکریوں کے بینر ہاتھوں میں اٹھائے سڑکوں پر کھڑے ہیں مگر کوئی ایسا شخص نہیں مل رہا جسے نوکری چاہیے ہو، کیونکہ ملک کی زیادہ تر آبادی انڈے، کٹے، وچھے اور مرغیاں ملنے کے بعد خود کاروباری ہو اربوں پتی بن چکی ہے اور اس کاروبار کی اعلیٰ تعلیم یافتہ عوام نے گورنر ہاؤسز اور پرائم منسٹر ہاؤس میں قائم یونیورسٹیوں میں حاصل کی ہے۔ شہد کی مکھیوں اور بھنگ کی کاشت سے حاصل ہونے والے کھربوں ڈالر اس کے علاوہ ہیں۔

اس دور حکومت میں ملک نے سائینس اور ٹیکنالوجی میں بھی ایسے ایسے چاند چڑھائے ہیں کہ بقول ان کے چاند دیکھنے کے لیے روئیت ہلال کمیٹی کی ضرورت بھی ختم ہو چکی ہے۔ حکومت کے ابتدائی دنوں میں ہی ایسا ہیلی کاپٹر تیار کر لیا گیا تھا جو پچپن روپے فی کلومیٹر سفر کرتا ہے اور اسی وجہ سے اس کا خرچ سائیکل سے بھی کم ہے۔ فواد چوہدری صاحب اور شبلی فراز صاحب کا وزیر سائینس و ٹیکنالوجی بن جانا بھی اپنے آپ میں ایک وکھری سائنس بھی ہے۔

معیشت کے میدان میں اس حکومت کی کامیابیاں بھی ناقابل یقین ہیں۔ ماہرین معاشیات کے استاد چاہت خاں اسد عمر اور چھوٹے وزیر سے لیکر یکے بعد دیگرے ہر آنے والے درآمد شدہ وزیر خزانہ نے قوم کو یہ بتا دیا ہے کہ ملک اس وقت اتنی تیزی سے ترقی کر رہا ہے دنیا پیچھے رہ چکی ہے۔ ایک وزیر کا بیان تو انتہائی قابل غور تھا کہ ہم نے جان بوجھ کر معیشت کی ترقی کی رفتار کو سست کیا ہے ورنہ ملک پتہ نہیں کہاں چلا جاتا۔ قوم پتہ نہیں، ان احسانات کا بدلہ کیسے چکا پائے گی۔

یقین مانیں، ان سب بےمثال کامیابیوں کے بعد جب وزیراعظم صاحب تقریر میں قوم کو اوپر اٹھانے کے اپنے ایجاد کردہ مزید طریقے بتا رہے ہوتے ہیں تو بالکل دو نمبر قاسم علی شاہ لگتے ہیں۔

spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments