spot_img

Columns

Columns

News

ہمیں فیصلے قانون کے مطابق کرنے چاہئیں، ضمیر کے مطابق نہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

مجھ سمیت تمام ججز کو فیصلے قانون اور قاعدے کے مطابق کرنے چاہئیں، ہم ہر جگہ ضمیر کو نہیں لا سکتے، ہمارے لیے قانون سے شناسائی بہت ضروری ہے، ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے، اگر ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کیا تو ہم پیچھے رہ جائیں گے۔

عمران خان کو اعترافِ جرم کے بعد اب سزا ملنی چاہیے، قانونی لاڈلا نہ بنایا جائے، مریم اورنگزیب

عمران خان کو اعترافِ جرم کے بعد اب سزا ملنی چاہیے، قانونی لاڈلا نہ بنایا جائے، ریاست پر حملہ کرنا انقلابی ہونا ہے؟ تحریکِ انصاف دہشتگرد جماعت ہے جس نے سیاست کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے، بھوک ہڑتال والے کہتے ہیں کہ پاکستان کو بھوکا کرنے والے عمران خان کو باہر نکالا جائے۔

عدالت کے ہر فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیے، جج کا فرض ہے وہ اس فیصلے کی پاسداری کروائے، جسٹس اطہر من اللہ

اگر کسی نے منتخب وزیراعظم عمران خان کو غیر آئینی طریقہ سے ہٹانے کی کوشش کی ہوتی تو یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا امتحان ہوتا کہ وہ آئین کی سربلندی کے لیے کھڑی ہوتی یا نہیں۔ عدالت کے ہر فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیے اور یہ جج کا فرض ہے کہ وہ اس کی پاسداری کروائے۔

Kamala Harris Launches 2024 Campaign with Focus on Reproductive Rights

Vice President Kamala Harris launched her 2024 campaign in Wisconsin, receiving endorsements from most Democratic Congress members and governors. She emphasized her commitment to reproductive rights, pledging to stop Trump's extreme abortion laws, saying, "We trust women to make decisions about their own bodies, not the government." Harris urged continued support and mobilization for the upcoming election.

تاریخ گواہ ہے عمران خان نے جس کیلئے نازیبا گفتگو کی پھر اس کے پاؤں پکڑے، خواجہ آصف

عمران خان اقتدار کی خاطر کسی بھی حد تک جا سکتا ہے، تاریخ گواہ ہے عمران خان نے جس کیلئے نازیبا گفتگو کی پھر اس کے پاؤں پکڑے، عمران خان نے ڈیڑھ برس نفی کے بعد جی ایچ کیو احتجاج کا اعتراف کر لیا ہے، عمران خان کی طرف سے ترلے منتیں شروع ہو چکی ہیں۔
Op-Edکیا میں غدار ہوں؟
spot_img

کیا میں غدار ہوں؟

Op-Ed
Op-Ed
Want to contribute to The Thursday Times? Get in touch with our submissions team! Email views@thursdaytimes.com
spot_img

میں بتاتا چلوں کہ میں ایک محب وطن پاکستانی شہری ہوں مجھے آیئن قانون اور جمہوریت کی بالادستی عوام کے حق حکمرانی کی بات کرنے آزادی صحافت پر بات کرنے آزاد عدلیہ کی بات کرنے کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے کے خلاف بات کرنے کے جرم میں ملک دشمن غدار اس وقت قرار دیا گیا جب میرے خلاف ایف آئی اے میں درخواست دی گئی۔

مجھے جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسیٰ قاضی فائز عیسی جسٹس شوکت عزیز صدیقی مطیع اللہ جان سمیت میاں نوازشریف کے حق میں بولنے کے جرم میں ایف آئی اے میں طلبی کا نوٹس جاری ہوا یہ نوٹس 25/1/2021 کو ہوا 29/1/2021 کو پیش ہونے کا کہا گیا مگر یہ نوٹس مجھے میرے وٹس ایپ پر پیشی گزرنے کے 13 دن بعد دس فروری کو موصول ہوا پیشی کی تاریخ گزرنے پر وکلاء سے مشاورت کی تو مجھے دوسرے نوٹس کے لیے انتظار کرنے کا کہا گیا! مگر مجھے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا اس دوران کارروائی ہوتی رہی اور مجھے بے خبر رکھا گیا جب عدالت سے کیس کی نقول حاصل کی گئی تو فائل میں لگے طلبی کے لاتعداد نوٹسز دیکھ کر اندازہ ہوا کہ کس طرح کارروائی ڈال کر میرے کیس کی فائل کا پیٹ بھرا جاتا رہا۔

۲۵ جون کومجھے ایک کال آئی جس میں مجھے بتایا گیا کہ آپکے خلاف ایف آئی اے میں کیس ہے جس کے سلسلہ میں مجھے 29 جون کو سول جج ویسٹ اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہونا ہوگا ورنہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونگے اور آپ کو گرفتار کیا جائے گا جس کے بعد میرے وٹس ایپ پر عدالتی نوٹس بھیج دیا گیا۔

عدالت میں 29 جون کو پیش ہونے تک مجھے یہ بلکل معلوم نہیں تھا کہ میرے خلاف کیس کیا ہے عدالت میں پیش ہونے کے بعد فائل کی مصدقہ نقول حاصل کیں تو پتہ چلا کہ میرے ٹویٹر اکاؤنٹ سے دس ایسے ٹویٹ ہوئے ہیں جس سے ملکی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں کیس میں عدالت اور ایف آئی اے کو بتایا گیا ہے کہ صابر ہاشمی ملک دشمن ہے غدار ہے اسے جلد از جلد گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے جب کیس کی فائل دیکھی تو پہلی ٹویٹ میاں نوازشریف کی تقریر کی وہ ویڈیو تھی جو انہوں نے الیکشن کے سلسلے میں صادق آباد جلسے میں کی تھی جس میں انہوں نے خلائی مخلوق کا نام متعارف کروایا تھا دوسری ٹویٹ بلاول بھٹو زرداری کی اسمبلی کے فلور پر تقریر کی ویڈیو تھی جس میں وہ عمران خان کی سیاست کو آئی ایس آئی کے سربراہ سے جوڑ رہے تھے چوتھی ٹویٹ سرینا عیسیٰ کے سوالات پر مبنی تھی جو انہوں نے سپریم کورٹ میں۔

پوچھے تھے پانچویں ٹویٹ مطیع اللہ جان کے اغواء کے سلسلے میں تھی چھٹی ٹویٹ کلبھوشن یادیو کو اپیل کےحق کیلئے جاری ہونے والے آرڈیننس پر تھی ساتویں ٹویٹ 25 جولائی 2018 کے الیکشن کو سلیکشن ڈے کہنے پر تھی آٹھویں ٹویٹ عاصم سلیم باجوہ سے رسیدیں مانگنے کے لئے تھی نویں ٹویٹ بھی عاصم سلیم باجوہ سے حساب مانگنے پر تھی دسویں ٹویٹ اپنی پارٹی لیڈر شپ کی خلائی مخلوق کے متعلق راناثنااللہ کے بیان کو لیکر تنقید پر مبنی تھی! مزید تفصیل میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس قاضی فائز عیسی کے حق میں لکھنے کو بھی کارروائی کا حصہ بنایا گیا۔

میں 29 جولائی کو پھر سول عدالت میں پیش ہوا تو مجھے کہا گیا 50 ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کروایئں اور پھر کیس کی باقاعدہ سماعت ہوگی اور ساتھ ہی کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں رہنمائی کے لیے بھیج دیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ کیس سول جج ایڈیشنل سیشن جج یا سائبر کرائم کے جج صاحب سنیں گے۔

اب مجھے 16 ستمبر کو ضمانتی مچلکے جمع کروانے ہیں جن کے آرڈر ملے ہیں جس میں 50 ہزار کی بجائے 20 ہزار کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے! اسی دوران ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوگی اور وہاں پر پیش ہونے کے لیے نوٹس کا انتظار ہے۔


The contributor, Sabir Hashmi, is a political activist and democratic thinker.

Reach out to him @SabirMehmood26.

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: