میں بتاتا چلوں کہ میں ایک محب وطن پاکستانی شہری ہوں مجھے آیئن قانون اور جمہوریت کی بالادستی عوام کے حق حکمرانی کی بات کرنے آزادی صحافت پر بات کرنے آزاد عدلیہ کی بات کرنے کلبھوشن کو اپیل کا حق دینے کے خلاف بات کرنے کے جرم میں ملک دشمن غدار اس وقت قرار دیا گیا جب میرے خلاف ایف آئی اے میں درخواست دی گئی۔
مجھے جسٹس فائز عیسی کی اہلیہ سرینا عیسیٰ قاضی فائز عیسی جسٹس شوکت عزیز صدیقی مطیع اللہ جان سمیت میاں نوازشریف کے حق میں بولنے کے جرم میں ایف آئی اے میں طلبی کا نوٹس جاری ہوا یہ نوٹس 25/1/2021 کو ہوا 29/1/2021 کو پیش ہونے کا کہا گیا مگر یہ نوٹس مجھے میرے وٹس ایپ پر پیشی گزرنے کے 13 دن بعد دس فروری کو موصول ہوا پیشی کی تاریخ گزرنے پر وکلاء سے مشاورت کی تو مجھے دوسرے نوٹس کے لیے انتظار کرنے کا کہا گیا! مگر مجھے کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا اس دوران کارروائی ہوتی رہی اور مجھے بے خبر رکھا گیا جب عدالت سے کیس کی نقول حاصل کی گئی تو فائل میں لگے طلبی کے لاتعداد نوٹسز دیکھ کر اندازہ ہوا کہ کس طرح کارروائی ڈال کر میرے کیس کی فائل کا پیٹ بھرا جاتا رہا۔
۲۵ جون کومجھے ایک کال آئی جس میں مجھے بتایا گیا کہ آپکے خلاف ایف آئی اے میں کیس ہے جس کے سلسلہ میں مجھے 29 جون کو سول جج ویسٹ اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہونا ہوگا ورنہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونگے اور آپ کو گرفتار کیا جائے گا جس کے بعد میرے وٹس ایپ پر عدالتی نوٹس بھیج دیا گیا۔
عدالت میں 29 جون کو پیش ہونے تک مجھے یہ بلکل معلوم نہیں تھا کہ میرے خلاف کیس کیا ہے عدالت میں پیش ہونے کے بعد فائل کی مصدقہ نقول حاصل کیں تو پتہ چلا کہ میرے ٹویٹر اکاؤنٹ سے دس ایسے ٹویٹ ہوئے ہیں جس سے ملکی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں کیس میں عدالت اور ایف آئی اے کو بتایا گیا ہے کہ صابر ہاشمی ملک دشمن ہے غدار ہے اسے جلد از جلد گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے جب کیس کی فائل دیکھی تو پہلی ٹویٹ میاں نوازشریف کی تقریر کی وہ ویڈیو تھی جو انہوں نے الیکشن کے سلسلے میں صادق آباد جلسے میں کی تھی جس میں انہوں نے خلائی مخلوق کا نام متعارف کروایا تھا دوسری ٹویٹ بلاول بھٹو زرداری کی اسمبلی کے فلور پر تقریر کی ویڈیو تھی جس میں وہ عمران خان کی سیاست کو آئی ایس آئی کے سربراہ سے جوڑ رہے تھے چوتھی ٹویٹ سرینا عیسیٰ کے سوالات پر مبنی تھی جو انہوں نے سپریم کورٹ میں۔
پوچھے تھے پانچویں ٹویٹ مطیع اللہ جان کے اغواء کے سلسلے میں تھی چھٹی ٹویٹ کلبھوشن یادیو کو اپیل کےحق کیلئے جاری ہونے والے آرڈیننس پر تھی ساتویں ٹویٹ 25 جولائی 2018 کے الیکشن کو سلیکشن ڈے کہنے پر تھی آٹھویں ٹویٹ عاصم سلیم باجوہ سے رسیدیں مانگنے کے لئے تھی نویں ٹویٹ بھی عاصم سلیم باجوہ سے حساب مانگنے پر تھی دسویں ٹویٹ اپنی پارٹی لیڈر شپ کی خلائی مخلوق کے متعلق راناثنااللہ کے بیان کو لیکر تنقید پر مبنی تھی! مزید تفصیل میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس قاضی فائز عیسی کے حق میں لکھنے کو بھی کارروائی کا حصہ بنایا گیا۔
میں 29 جولائی کو پھر سول عدالت میں پیش ہوا تو مجھے کہا گیا 50 ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کروایئں اور پھر کیس کی باقاعدہ سماعت ہوگی اور ساتھ ہی کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں رہنمائی کے لیے بھیج دیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ کیس سول جج ایڈیشنل سیشن جج یا سائبر کرائم کے جج صاحب سنیں گے۔
اب مجھے 16 ستمبر کو ضمانتی مچلکے جمع کروانے ہیں جن کے آرڈر ملے ہیں جس میں 50 ہزار کی بجائے 20 ہزار کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے! اسی دوران ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوگی اور وہاں پر پیش ہونے کے لیے نوٹس کا انتظار ہے۔
The contributor, Sabir Hashmi, is a political activist and democratic thinker.
Reach out to him @SabirMehmood26.