spot_img

Columns

Columns

News

Supreme court permits military courts to deliver verdicts for 85 accused

The Supreme Court's constitutional bench has permitted military courts to deliver verdicts for 85 accused individuals, conditional on the outcome of a pending case. Those eligible for leniency are to be released, while others will be transferred to prisons to serve their sentences.

سٹاک مارکیٹ میں تاریخی بلندی، ہنڈرڈ انڈیکس میں 1 لاکھ 15 ہزار کی نفسیاتی حد بھی عبور

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی کا رجحان برقرار، سٹاک ایکسچینج میں 1 لاکھ 15 ہزار کی نفسیاتی حد عبور ہو گئی، بینچ مارک KSE ہنڈرڈ انڈیکس میں 991 سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ سٹاک ایکسچینج 115172 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

Pakistan Stock Market KSE 100 Index crosses 115,000 in historic bull run

The Pakistan Stock Market celebrates a historic moment as the KSE 100 Index surpasses 115,000 points, showcasing investor confidence and robust market performance.

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی جو زیرِ التواء مقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہونگے، جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دیگر رہا کیا جائے، سزاؤں پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔

Donald Trump named TIME’s 2024 Person of the Year

Donald Trump’s historic political comeback earns him TIME’s 2024 Person of the Year, reshaping American and global politics with bold populist leadership.
Commentaryقیامت سے قیامت تک
spot_img

قیامت سے قیامت تک

Ahmad Jawad
Ahmad Jawad
Ahmad Jawad is the former Information Secretary for the Pakistan Tehreek-i-Insaf. He has represented Pakistan at a number of international forums alongside Imran Khan, CJ Ather Minullah, Ahsan Iqbal, Najam Sethi, and others. Jawad has also previously been an anchorperson for PTV.
spot_img

یہ میری آنے والی کتاب ”کارواں کیسے ٹوٹا“ کا پہلا چیپٹر ہو گا جو میرے بیس سالہ سیاسی سفر اور خاص طور پر وقت کے فرعون کے سامنے 100 دن کی جدوجہد کا احاطہ کرے گا۔


استنبول میں اپنی فیملی کے ساتھ چھٹیاں تقریبا ختم کرکے واپسی کی تیاری میں تھا، جب مری کے واقعے نے مجھے جھنجھوڑ ڈالا اور اس سے زیادہ نیازی اور اس کی ٹیم کے بے رحمانہ اور متکبرانہ بیانات نے مجھے ہلا کر رکھ دیا، میں نے چند منٹوں میں ایک فیصلہ کیا جس پر میں پچھلے ایک سال سے ہر روز غور کر رہا تھا اور صرف ایک شخص کو اپنے خیالات سے آگاہ کیا تھا اور اسکا نام ہے حامد میر، ہم دو دو گھنٹے مار گلہ گالف کلب میں واک کرتے، اور میں حامد میر کی جدوجہد، ہمت، جرات, صحافت اور سچ کے سفر سے متاثر تھا، میں نے حامد میر سے عمران نیازی کی نالائقی، کرپشن پر شدید مایوسی کا اظہار کیا اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا عندیہ دیا، حامد میر نے ایک مخلص دوست کی طرح ایسا کرنے سے روکا اور پارٹی کے اندر رہتے ہوۓ جدوجہد کا مشورہ دیا، کچھ وقت اور گزر گیا لیکن ہر دن ضمیر پر بوجھ تھا۔

۔ 2020 میں حامد میر پر پی ٹی آئی کی نفرت انگیز اور گھٹیا سوشل میڈیا کمپین چلی،میں نے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن کے طور پر اسکی مخالفت کی،پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کمپین نے میرے خلاف ہی مہم چلا دی اور مجھے غدار قرار دے دیا۔ 

۔ 2021 میں میری پہلی بغاوت اُس وقت شروع ہوئ جب عمران نیازی نے تمام پارٹی لیڈرز کو عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں شرکت سے منع کر دیا اور میں نے عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں شرکت اصولوں کی بنیاد پر کی، مجھے دوبارہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا بریگیڈ نے نشانے پر لے لیا۔

ترکی جانے سے پہلے دسمبر 2021 میں نے سیکریٹری اطلاعات سے استعفی ہونے کا حتمی فیصلہ کر لیا اور حامد میر کو بتا دیا، تب اچانک عمران نیازی نے پارٹی تحلیل کر دی، لیکن میرے فیصلے میں کوئ فرق نا آیا، ترکی سے واپسی پر باقاعدہ عمران نیازی کے خلاف سچ کے سفر کو پلان کر لیا تھا، لیکن مری کے واقعے پر دل نے کہا ”ابھی نہیں تو کبھی نہیں“  اور میں نے اپنی ٹوئیٹ سے آواز بلند کی، صرف یہ پوچھنے کی جسارت کی کہ عمران نیازی اگر تمہارے بچے تیس کلومیٹر دور برف میں پھنسے ہوتے تو تمہیں رات کو نیند آجاتی؟ چونکہ یہ کسی اور کے بچے تھے اسلئے تم نے انہیں برف میں مرنے کیلئے چھوڑ دیا، میں نے اسے اللہ کے انصاف سے ڈرایا لیکن اس فرعون نے مجھے شو کاز بھیج دیا میری ٹوئیٹ پر، میں نے جواب میں اس فرعون کو تیس سوالوں کا شوکاز بھیج دیا جو اسکی حکومتی کارکردگی پر تیس سوال تھے، آجتک نیازی یا اس کی ٹیم میں کسی کو جرات نہیں ہوئ کہ میرے تیس سوالوں کا جواب دےاور آج بھی میرا کھلا چیلنج ہے، اسکی نالائق ٹیم کو جس میں اسد عمر، فواد چودھری، حماد اظہر، فیصل جاوید، رزاق داؤد، مراد سعید، شیریں مزاری، عارف علوی، علی زیدی، شاہ محمود قریشی، عندلیب عباس کہ کسی بھی فورم پر میرے ساتھ ان تیس سوالوں پر مناظرہ کر لیں, شہباز گل کو میں اس قابل نہیں سمجھتا کہ ایسے شخص سے مہذب انداز میں کوئ  بات کی جا سکے، اُمید ہے میڈیا ایسے گھٹیا لیڈرز کو آئندہ متعارف نہیں کراۓ گا۔

پھر میری سو دن کی جنگ شروع ہو گئی اور کوئ رات یا دن نہیں گزرا جب میں نے اس فرعون کی بد عمالیوں اور نالائقیوں پر عوام کے سامنے اُسے ننگا نا کیا، میرے ٹاک شوز میں بیانات، میرے سوشل میڈیا پر پوسٹ ایک فرعون کے خلاف کھلا جہاد تھا، ایک جنگ تھی، میں نے اللہ کی ذات پر یقین کرتے ہوئے ارادہ کر لیا جب تک اس فرعون کو اقتدار سے الگ ہوتا ہوۓ نا دیکھ لوں، چین سے نہیں بیٹھوں گا، مجھے اسکے زوال کا یقین تھا، مجھے اللہ کے انصاف پر یقین تھا، میری دعا مختصر تھی، یا اللہ عمران نیازی کے ساتھ انصاف فرما اور میری حفاظت فرما، اور ہمت دے، میری دعا اللہ نے قبول کر لی۔

کبھی زندگی میں انسانوں پر تکیہ مت کرو، اللہ سے مانگو، اور اپنی  ہمت اور محنت پر بھروسہ کرو، یہ ہے میری زندگی کا نچوڑ۔

‏”People have been assigned to look for skeletons in my cupboard.”

کچھ دوست نمانے چھپی خوشی اور امید سے میرے ساتھ اسکا  ذکر بھی گیا، یعنی سوچا کہ  اب کچھ میرے خلاف نکلے گا، یعنی آپ کے قریب ہی ہوتے ہیں جو آپ کے گرنے کا انتظار کرتے ہیں، میں مسکرا کر جواب دیتا، میں تیار ہوں۔

میرا ردعمل ان کیلۓ غیر متوقع تھا، میں نے چیلنج کیا کہ آؤ تم میری الماریوں میں میرا سکیلیٹن ڈھونڈو اور میں تمہارا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہوں۔

اسلام آباد ائر پورٹ پر لینڈ ہونے کے بعد اپنا پرس، موبائیل اور پاسپورٹ اپنی بیوی کے حوالے کیا اور میں کسی غیر متوقع صورت حال کیلئے تیار تھا، میرا سٹاف مسلح گارڈ کے ساتھ باہر دو گاڑیوں میں موجود تھا، اپنی فیملی کو احساس نہیں ہونے دیا کہ کیا ہوسکتا ہے؟ 

اس کے بعد ہر گزرتا دن میرے ارادوں کو مظبوط کرتا اور ساتھ ہی ساتھ میں محسن بیگ جیسے حملے کی توقع کر رہا تھا، پیکا کا قانون میرے جیسوں کیلئے تیار تھا، میں نے اپنے وکیل کو مطلع کر دیا کہ تیار رہے، لیکن محسن بیگ واقعے کی سنگینی اور ردعمل نے حکومت کو مزید ایسے احکام سے روک دیا، عدالت کے فیصلے نے ہم سب کو بچایا۔

ایسے موقع پر پی ٹی آئی کے چند دوستوں نے ساتھ نہیں چھوڑا، البتہ بہت سوں نے فون تک کرنا چھوڑ دیا، کچھ نے راستے بدل لئے، کچھ نے مجھے میسج فارورڈ کرنے سے منع کیا۔

آج سے تین ماہ پہلی کوئ سوچ بھی نہیں سکتا تھا جو 9 اور 10 اپریل کی رات ہوا اور مجھے اسلئے اندازہ ہوا کیونکہ آج سے تین ماہ پہلے جب میں نے آواز بلند کی تو مجھے بدترین تنقید کا نشانہ بنایا گیا،تمسخر اُڑایا گیا، دوستوں اور رشتے داروں نے تنقید کی، بائیکاٹ کا شکار ہوا، میرے مذاق اُڑایا گیا، القابات سے نوازا گیا، جس سے مجھے احساس ہوا کہ کتنا تکلیف دہ ہو گا جب نواز شریف اور اس کے خاندان اور اپوزیشن کی لیڈرشپ کی بد ترین کردار کشی کی گئی، سڑکوں اور گلیوں میں تعاقب کیا گیا، کس طرح ایک بیٹی اپنے باپ کی خاطر دنیا سے ٹکرا گئی اور میں چاہوں گا کہ ہر بیٹی اپنے باپ کیلئے ایسی مضبوط دیوار بنے۔

لیکن مجھے یقین تھا کہ تکبر اور انا کا یہ مینار اللہ کے انصاف سے نہیں بچے گا، اور یہ کہ میں کسی ذاتی مفاد نہیں بلکہ ایک فرعون کے سامنے سچ کا ساتھ دے رہا ہوں، اللہ نے مجھے وہ بینائی عطا کی جس سے بہت لوگ محروم تھے اور ابھی بھی ہیں، اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، جس نے مجھے روشنی دکھائی، یہ اُس کے میرے پے خاص فضل وکرم کا نتیجہ ہے، میرے والدین کی دعائیں، بزرگوں کی دعائیں اور میری بیٹیوں کی دعائیں۔

میں اپنے فیصلے کبھی ہوا کا رخ دیکھ کر نہیں بلکہ سچ کی طاقت اور اللہ کے انصاف کو مد نظر رکھ کر کرتا ہوں۔

‎شکر ہے کہ میرا قدم بہت سوں کیلئے مثال بنا، وقت کے فرعون کے سامنے کھڑا ہونے کا موقع اور ہمت اللہ نے عطا کی، استقامت بھی اُس نے دی، جس کرب اور تکلیف سے گزرا وہ میرا کفارہ تھا، ایک بدکردار، جھوٹے،منافق، دھوکے باز،انا پرست،فاشسٹ، متکبر شخص کا ساتھ دینے پر!۔

‎سب سے اہم بات یہ ہے کہ مشکل وقت میں ایسے ساتھیوں کی نشاند ہوتی ہے جو آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں یا جو آپ کو غلط ثابت کرنے یا غلط ثابت ہونے کا انتظار کررہے ہوتے ہیں، اُن کی بھی نشاندہی ہو گئی اور یہ سانپ نما آپ کے قریب ہی ہو تے ہیں، یقینا انہیں مایوسی ہوئی۔

‎زندگی میں مشکل وقت ہی مخلص دوستوں کی کو ظاہر کرتا ہے، ایسے لوگ جنہیں میں کبھی زندگی میں ملا نہیں تھا، یا بہت کم تعلق تھا، حیران کن طور پر ان کی حوصلہ افزائی کے پیغامات میرے لئے آکسیجن تھے، اور جن پر احسانات تھے، گہرا تعلق تھا، وہ غائب ہو گئے۔

نواز شریف اور شریف فیملی سے بھی یہی درخواست کروں گا، اپنی ٹیم بناتے وقت اپنے مشکل وقت کو یاد رکھ کر ٹیم بنائیں، عمران نیازی کو خوشامدی، ابن الوقت، بد کردار، کرپٹ اور نالائق لوگوں نے گھیرے میں رکھا اور وہی اس کی تباہی کا موجب بنے۔،

‎میں آج سرخرو ہوا، ایک مختصر لیکن انتہائی مشکل سفر ختم ہوا، آئندہ زندگی کے پلان بارے جلد فیصلہ کروں گا، جس نے ایک لفظ بھی میری حوصلہ افزائی کا لکھا، مجھے یاد ہے، اور میں ممنون ہوں۔

میری پہلی ٹوئٹ پر احسن اقبال کے وٹس ایپ پر دو لفظ۔ ”جائن اس“ میرا پہلا سہارا تھا جب میں اکیلا کھڑا تھا ایک فرعونیت والی حکومت کے خلاف، اور میں احسن اقبال صاحب کا مشکور ہوں

شہباز شریف، اسحاق ڈار، شاہد خاقان، محمد زبیر، جعفر اقبال، ڈاکٹر افنان ، رانا احسان افضل، جاوید ہاشمی، سعد رفیق، عابد شیر علی، صدیق الفاروق، روحیل اصغر، ڈاکٹر نثار چیمہ، عطا تارڑ، ڈاکٹر طارق فضل ، نجم سیٹھی، سلیم صافی، اسد طور، مرتضی سولنگی، حامد میر، عاصمہ شیرازی، منصور علی خان، جواد رانا، ملک منظور، حفیظ اللہ نیازی، غیاث کا اور بہت سے دوسرے دوستوں کا حوصلہ افزائی اور رہنمائی پر مشکور ہوں۔

‎فی الحال میری جنت جو میری دو بیٹیوں اور زندگی کے پاٹنر پر محیط ہے، اس میں سکون اور راحت پاؤں گا، مجھے اب کچھ اور ثابت نہیں کرنا، کافی جدوجہد کر چکا ہوں، ہاں صرف حق اور سچ کے ساتھ کھڑے ہونا ہے،مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلے کروں گا۔

‎ہر رات جب میری بیٹیاں میرے لئے دعا کرتی تھی، تو مجھے ایک غیر معمولی تقویت اور طاقت ملتی تھی، مریم نواز اپنے باپ کی طاقت تھی اور میری بیٹیاں میری طاقت تھیں اُس مشکل کے وقت میں، بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: