spot_img

Columns

Columns

News

تحریکِ انصاف نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا

عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا کہہ دیا ہے، جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے، تحریکِ انصاف کو کسی بیرونی مدد کا انتظار نہیں ہے، عمران خان اپنا مقدمہ پاکستانی عدالتوں میں ہی لڑیں گے۔

اقلیتوں کے خلاف کوئی سازش کرے گا تو اس کا پوری قوت سے راستہ روکوں گی، مریم نواز شریف

اقلیتیں میرے سر کا تاج ہیں اور اتنی ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم سب ہیں۔ اقلیتوں کا تحفظ میری ذمہ داری اور میرا فرض ہے۔ اقلیتوں کے خلاف کوئی سازش کرے گا تو اس کا پوری قوت سے راستہ روکوں گی۔ اقلیتوں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔

ملک ریاض مفرور اشتہاری ہے، نیب ملک ریاض کو واپس لانے کیلئے اقدامات کر رہا ہے، عطاء اللّٰہ تارڑ

ملک ریاض اور انکے بیٹے کے خلاف غیرقانونی ہاؤسنگ سکیمز، زمینوں پر ناجائز قبضوں، کرپشن اور فراڈ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ملک ریاض مفرور اشتہاری ہے، نیب ملک ریاض کو واپس لانے کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ کرپشن اور رشوت کا جواب دیں، مذہب کارڈ استعمال نہ کریں۔

غزہ کی تعمیرِ نو کیلئے پاکستان سے جو بھی ہو سکا وہ کرے گا، وزیراعظم شہباز شریف

غزہ کی تعمیرِ نو کیلئے پاکستان سے جو بھی ہو سکا وہ کرے گا۔ گوادر ایئر پورٹ ترقی و خوشحالی میں سنگِ میل ہے، چین جیسے دوست کی قدر کرنی چاہیے۔ ہم شہداء کا قرض نہیں اتار سکتے، ان قربانیوں کی جتنی بھی تعظیم کی جائے کم ہے۔

Donald Trump vows a “Golden Era” with sweeping national reforms

Donald Trump, sworn in as 47th President, launches a "golden era" with bold policies on borders, energy, and economic sovereignty.
Opinionتبدیلی
spot_img

تبدیلی

جنرل پرویز مشرف کی موت پر دیا گیا خلاف معمول اور چونکا دینے والا ردعمل اور مرحوم جسٹس وقار احمد سیٹھ کے فیصلے کی گونج سے تشکیل پاتا منظر نامہ پروپیگنڈے کی بے ثمر اور بوسیدہ شاخوں سے لٹکے ہوئے ماضی سے دامن چھڑاتا بھی نظر آ رہا ھے۔

Hammad Hassan
Hammad Hassan
Hammad Hassan has been a columnist for over twenty years, and currently writes for Jang.
spot_img

کمرے میں ایک گھمبیر سناٹا چھایا ہوا ہے اور سامنے دیوار کے ساتھ ایک تابوت پڑی ھے جبکہ چند خواتین اور مرد بھی خاموش کمرے کے مختلف کونوں میں ساکت کھڑے ہیں۔ دو چار فوجی سپاہی تابوت کو سیلوٹ مار کر خلاف معمول قدرے بے ڈھنگے طریقے سے واپس مڑتے ہیں اور ایک خاتون سسکیاں لیتی ہوئی ایک مرد کے ساتھ اس تابوت کی طرف بڑھتی ھے جسے نوحہ خوانی اور سوگ کی عبرت آمیز قلت کا سامنا ھے۔

تھوڑی دیر بعد ایک اور منظر سامنے ھے۔ فوجی دستوں نے ایک میدان کو گھیرے میں لیا ہوا ھے اور وہی تابوت سامنے رکھا ھے بڑی بڑی گاڑیوں سے چند بڑے بڑے لوگ اتر رھے ہیں لیکن تلاشی کا عمل پھر بھی انتہائی سخت ھے کیونکہ معاملہ حد درجہ “حساس” ھے۔ شرکاء کی محدود تعداد میں اکثریت فوجی افسران کی ھے تا ہم تھری پیس سوٹوں میں ملبوس اشرافیہ کی ایک قلیل تعداد کی نمائندگی بھی ھے۔ جن کے چہروں سے دکھ اور سوگ کی بجائے ضرورت اور مجبوری ٹپک رہی ھے۔ جنازہ ادا کر دیا گیا تو باوردی سپاہیوں نے تابوت اٹھا لیا اور سابق آمر پرویز مشرف اللہ تعالی کی عدالت اور اپنی قوم کی تاریخ کے سپرد کر دیئے گئے۔

پرویز مشرف تاریخ کے واحد آدمی تھے جن کی موت پر پورے ملک میں سوگ کی بجائے ایک تنازعہ کھڑا ہوا۔ کیونکہ قوم جسٹس وقار احمد سیٹھ مرحوم کے فیصلے جبکہ طاقتور طبقہ اپنی انا کے ساتھ متضاد سمت میں اس حد تک دور کھڑے نظر آئے کہ سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین پر نہ صرف شدید عوامی ردعمل ابھرا بلکہ سینیٹ آف پاکستان نے فاتحہ خوانی کرنے سے بھی انکار کیا۔ دوسری طرف منصب کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے یک سطری تعزیتی بیان تو جاری کر دیا لیکن تمام سویلین سیاسی حلقوں نے کسی تعزیتی تقریب میں شرکت تو درکنار الٹا جسٹس وقار احمد سیٹھ مرحوم کے دلیر فیصلے کا علم لہراتے دکھائی دیئے۔ یہ ھے وہ تبدیلی کی جانب گامزن رویہ جو بدلتے ہوئے زمانے اور سائنسی ارتقاء کی بدولت شعور کی فراوانی سے پھوٹا۔

ورنہ اس حوالے سے ماضی کا منظر نامہ بہت حد تک مختلف رہا۔ انگریز دور میں جاہلانہ اور بکاو ملائیت پیر پرستی اور وڈیرہ شاہی کے ذریعے پسماندہ معاشروں پر اپنی گرفت قائم رکھنے کے لئے حقائق سے دور اور بے ثمر مذہبی جذباتیت اور پروپیگنڈے کی طرف مسلسل دھکیلا جاتا رہا۔ لیکن آفرین ھے دھرتی کے ان روشن ضمیر اور سربلند بیٹوں پر جنہوں نے انتہائی ناسازگار موسموں اور مشکل ترین حالات میں شعور کا پرچم بھی لہرایا اور اپنے گریبانوں کو بھی چاک کیا۔ احمد خان کھرل سے باچا خان اور عبیداللہ سندھی سے شیخ محمد طاہر پنج پیر تک ایک توانا اور دلیر لیکن قابل فخر سلسلہ ھے جو تب بھی “رائج دستور” کے خلاف بولتے اور لہولہان ہوتے رھے۔

انیس سو سینتالیس میں منظر نامہ بظاہر تبدیل ہو جاتا ھے لیکن درحقیقت صورتحال جوں کی توں ھے۔ اسی لئے تو اول روز سے مقامی ایسٹبلشمنٹ کے ھاتھ آتی ہوئی طاقت “پرانے ڈگر” پر چل پڑتی ھے۔ جس سے بلآخر ایوب خان کا طویل مارشل لاء ایبڈو بنیادی جمہوریت فاطمہ جناح کی غدداری کنونشن مسلم لیگ اور عشرہ ترقی جیسے فریب کاریوں اور ڈرامہ بازیوں سمیت برآمد ہوتے ہیں۔ جسے ریڈیو پاکستان نیشنل پریس ٹرسٹ کے اخبارات قدرت اللہ شہاب الطاف گوہر اور زیڈ اے سلہری جیسے نام نہاد صحافی لہراتے اور عوام کو جھوٹے پروپیگنڈے سے درغلاتے رھے۔ طرفہ تماشا ملاحظہ ہو کہ ایوب خان یحیی سے اقتدار کی جنگ ھار کر رخصت ہو جاتا ھے تو “روایت ” نبھاتے ہوئے اس ڈکٹیٹر کو ھیرو کے روپ میں پیش کرنے کا سلسلہ چل پڑتا ھے اور پھر ٹرکوں اور آئل ٹینکروں پر ایک ڈکٹیٹر کی دیدہ زیب تصویریں “کہیں “سے اچانک” نمودار” ہونے لگتی ہیں۔ جس کے نیچے “تیری یاد آئی تیرے جائے کے بعد “کا کیپشن بھی لکھا ہوتا ھے۔ جو بے خبر اور پسماندہ معاشرے کے ذہنوں اور زبانوں پر من گھڑت کہانیاں اور “ایوب خان کا دور اچھا تھا” ایک بے مجرمانہ غفلت کے ساتھ چڑھا دیتے ہیں۔ یحیی خان کا جنرل رانی پانے اور آدھا پاکستان کھونے کے بعد “سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین” اور منتخب وزیراعظم کو پھانسی چڑھانے والے ضیاء الحق کا پی ٹی وی پر لائیو دکھاتا جنازہ اور اظہر لودھی کی آہ و زاری “خوابیدہ ” معاشرے کو مزید خوابیدہ بنا دیتے ہیں۔

لیکن پھر اچانک کہیں سے انٹرنیٹ سوشل میڈیا اور سمارٹ فونز نمودار ہوتے ہیں اور “رنگ میں بھنگ” ڈال دیتے ہیں۔ یہی وہ جدید اور تازہ دم منظر نامہ ھے جو ماضی کے برعکس شعور کی روشنی اور خبر کی رسائی سے لیس بھی ھے۔ جو قانون کی یکساں عملداری سے بھی واقف ھے اور قانون سے خود کو بالاتر سمجھنے والے اس طبقے سے بھی جو اب بھی یہی سمجھ رہے ہیں کہ یہ معاشرہ ماضی کی مانند ابھی تک خوابیدہ ھے۔ حالانکہ جنرل پرویز مشرف کی موت پر دیا گیا خلاف معمول اور چونکا دینے والا ردعمل اور مرحوم جسٹس وقار احمد سیٹھ کے فیصلے کی گونج سے تشکیل پاتا منظر نامہ پروپیگنڈے کی بے ثمر اور بوسیدہ شاخوں سے لٹکے ہوئے ماضی سے دامن چھڑاتا بھی نظر آ رہا ھے اور مستقبل کی حقیقت شناس اور ثمر بار بود و باش سے ہم آھنگ فضاوں کی جانب گامزن بھی۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: