جنیوا—اقوامِ متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے مطابق پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالہ سے تیسرے جائزہ کے مقابلہ میں چوتھے جائزہ میں نمایاں بہتری سامنے آئی ہے۔
قوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے نائب صدر کے مطابق پاکستان کے متعلق موصول ہونے والی 340 سفارشات میں سے 253 کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے جبکہ دیگر 87 سفارشات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، پاکستان کی حمایت میں موصول ہونے والی سفارشات کو تسلیم کر لیا گیا ہے جو کہ کل سفارشات کا 70 فیصد بنتی ہیں۔ مزید برآں، پاکستان نے 84 سفارشات کو نوٹ کر لیا ہے۔
چوتھے جائزے میں پاکستان کی انسانی حقوق کے حوالہ سے کارکردگی میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے، پاکستان نے خواتین اور بچوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت پر بھی خصوصی توجہ دی ہے۔
کونسل کے مطابق پاکستان نے تسلیم کیا ہے کہ ملک میں انسانی حقوق کے حوالہ سے خاص طور پر ادارہ جاتی میکانزم کو مضبوط بنانے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ معاشرے میں خواتین کے کردار کو بہتر بنانے کیلئے پاکستان کی کوششیں قابلِ ستائش ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے اچھی کوششیں کی ہیں اور ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے بھی سنجیدہ اقدامات کیے گئے ہیں۔
کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں رواں سال پاکستان میں توہینِ مذہب کے قوانین کو سخت کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کچھ مقررین نے ان کو منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کیا جبکہ اسرائیل کی جانب سے جبری گمشدگیوں اور پرامن سیاسی مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔