spot_img

Columns

Columns

News

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83,000 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 350 سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 83,000 ہزار پوائٹس کی سطح عبور کر چکا ہے۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، عدالتی فیصلے کے خلاف نظرِثانی درخواستیں منظور کر لی گئیں، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 82 ہزار 500 پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 82 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 600 سو سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 82 ہزار 500 پوائٹس کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔

کہتے تھے گلے میں رسا ڈال کر کھینچ کر نکالیں گے، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ نواز شریف

کہتے تھے نواز شریف کی گردن میں رسا ڈال کر کھینچ کر وزیراعظم ہاؤس سے باہر نکالیں گے، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے، دھرنا سیاست نے پاکستان کو اس نہج پر پہنچایا، ریاست کے ستونوں نے بھی اچھا سلوک نہیں کیا، ایسی کونسی جماعت ہے جس نے پاکستان میں مسلم لیگ (ن) جتنا کام کیا ہو؟

کسی کو بینچ میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کر سکتا، مرضی کے بینچز والے زمانے چلے گئے۔ چیف جسٹس

لوگوں کو یہاں مرضی کے بینچز کی عادت ہے لیکن وہ زمانے چلے گئے، میں کسی کو بینچ میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کر سکتا، یہاں فیصلوں کو رجسٹرار سے ختم کروایا جاتا رہا، کیا ماضی میں یہاں سینیارٹی پر بینچز بنتے رہے؟
Analysisان کے لیے مجھے اب قتل کرنا ہی بچا ہے، لیکن میں...
spot_img

ان کے لیے مجھے اب قتل کرنا ہی بچا ہے، لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، عمران خان

اب ان کے لیے بس مجھے قتل کرنا باقی بچا ہے لیکن میں موت سے نہیں ڈرتا کیونکہ میرا ایمان مضبوط ہے، میں غلامی پر موت کو ترجیح دونگا۔ میں کھلے عام کہہ چکا ہوں کہ اگر مجھے یا میری اہلیہ کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار آرمی چیف ہوں گے، عمران خان۔

TT Monitoring Desk
TT Monitoring Desk
Reports from The Thursday Times' in-house monitoring desk.
spot_img

لندن/راولپنڈی (تھرسڈے ٹائمز) — سابق وزیراعظم عمران خان نے برطانوی اخبار ٹیلیگراف میں مضمون لکھا ہے جس میں انکا کہنا ہے کہ پاکستان میں آج جمہوریت کی بقا کی جنگ جاری ہے، جہاں عوام اور فوجی اسٹیبلشمنٹ آمنے سامنے کھڑی ہیں۔ دو سال قبل، ایک منظم ووٹ عدم اعتماد کے ذریعے میری حکومت کو بے دخل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اپنے مفادات کی حکومت قائم کر لی۔

 اسٹیبلشمنٹ اور آرمی چیف کی براہ راست رہنمائی میں میری پارٹی تحریک انصاف  کی سیاسی میدان میں موجودگی کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ ہمارے اوپر ہونیوالے ظلم، تشدد اور ہمارے انتخابی نشان کو چھینا گیا لیکن یہ سب کچھ کسی کام نہیں آیا اور تمام کوششیں ناکام رہیں۔

 آٹھ فروری 2024 کو پاکستان کے عام انتخابات نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کی منصوبہ بندی کی مکمل ناکامی کو ظاہر کیا۔ ایسے ملک میں جہاں اکثریت ووٹروں کی پارٹی کے نشان سے رہنمائی ہوتی ہے، لوگوں نے مختلف علامات کے ساتھ آزاد کھڑے ہونے والے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں کو بھاری اکثریت سے ووٹ دیا۔ یہ جمہوری انتقام پاکستانی عوام کی فوجی ایجنڈے کے خلاف قومی مخالفت اور 9 مئی 2023 کے فوجی تنصیبات پر کیے گئے حملہ کے جھوٹے الزامات کے خلاف لیا گیا۔

بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ نے عوام کے مینڈیٹ کو قبول کرنے کی بجائے انتخابی نشان میں ہیرا پھیری کی اور ہارنے والوں کو اقتدار میں لایا گیا۔ جبکہ حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی دھاندلی دیکھنے میں آئی۔

تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان پر ہونیوالے سلوک کیوجہ سے نتیجتاً آج پاکستان ایک خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے۔ عوام نے ریاستی انتخابی سازشوں اورپر ہونے والے جبر، قید و بند اور اذیتوں کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔ عسکری قیادت کو کھلے عام تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جو ہماری تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

ریاست کا جواب زیادہ ظلم اور تشدد کی شکل میں آیا ہے، جس میں صرف پارٹی کارکنوں پر ہی نہیں بلکہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں پر بھی ہاتھ ڈالا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، خاص طورایکس پر پلیٹ فارم پر مکمل پابندی ہے۔

سب سے زیادہ تشویشناک پیش رفت عدلیہ کی آزادانہ کارکردگی کو ہر سطح پر تباہ کرنے کی منظم کوشش ہے۔ ججوں کو بلیک میلنگ اور خاندان کے افراد کو ہراساں کرنے کے دباؤ کا سامنا ہے۔ اس کے نتیجے میں، جھوٹے الزامات پر ہمارے مقدمے چلائے جاتے ہیں جس میں کسی مناسب دفاع کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ ہی ملک کے قانون اور آئین کی کوئی فکر ہوتی ہے۔

لیکن اعلیٰ عدلیہ کے ارکان عدلیہ کی آزادی کو تباہ کرنے کی کوشش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ بہادر ججوں نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے، جس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے ان کے اور ان کے اہل خانہ کے ہراساں کرنے کے واقعات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ اقدام ہماری تاریخ میں بے مثال ہے۔ بہت سے لوگوں کو معلوم تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، لیکن ان ججوں کی طرف سے ایسا خط آنے کا مطلب ہے کہ مایوسی، غصہ اور فرسٹریشن کی حد کو چھو لیا گیا ہے۔

عدالتی امور کی یہ افسوسناک حالت چیف جسٹس کی طرف سے دکھائی دینے والی ہچکچاہٹ سے ظاہر ہوتی ہے، جنہوں نے بالآخر کچھ کرنے پر مجبور محسوس کیا لیکن سپریم کورٹ کے فل بنچ کی سماعت بلانے اور چھ ججوں کے نامزد کردہ افراد کو طلب کرنے کے بجائے، انہوں نے ان چھ ججوں کو عملی طور پر کٹہرے میں ڈالنے کی کوشش کی۔

ملکی معیشت بحران میں گھری ہوئی ہے، قیمتوں میں اضافہ اور سیاسی طور پر ناراض عوام کا الیکٹورل مینڈیٹ چوری ہونے اور معاشی طور پر مشکلات کا شکار ہونے کے ساتھ، ریاست الگ تھلگ کھڑی ہے۔ ریاست اپنی سنگین غلطیوں کو کم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے پاکستان اس نازک موڑ پر پہنچا ہے اور ناقدین کے خلاف جبر اور تشدد کے اپنے منتر سے آگے نہیں بڑھ پا رہا ہے، جو 1971 میں اختیار کیا گیا تھا، جب اس نے مشرقی پاکستان، اب بنگلہ دیش کو کھو دیا تھا۔

اسی وقت میں پاکستان، دہشت گردی میں اضافے اور بلوچستان میں بڑھتی ہوئی بیگانگی کا سامنا کر رہا ہے، جہاں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ پاکستان کی سرحدوں پر، بھارت پہلے ہی پاکستان کے اندر قتل و غارت گری کا اعتراف کر چکا ہے اور افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد بدستور غیر مستحکم ہے۔

فوجی اسٹیبلشمنٹ کی یہ توقع کہ امریکا سے بلاشبہ حمایت ملے گی، بدلے میں فوجی مقاصد کے لیے امریکا کو فضائی حدود تک رسائی اور اس سے متعلقہ سہولیات کی فراہمی کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کے طریقوں سے متعلق تازہ ترین رپورٹس کی اشاعت کے بعد پنکچر ہوگئی ہے جس میں پاکستان میں انسانی حقوق کی بہت سی خلاف ورزیاں نمایاں کی گئی ہیں۔

ایک بار پھر جب ایک جانب عوام کے ساتھ تصادم ہو تو دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی حمایت پر انحصار کرتے ہوئے نجات حاصل کرنے سے پاکستان کے لیے کوئی استحکام نہیں آئے گا۔ اس بحران سے نکلنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں کہ عوام کا مینڈیٹ بحال کیا جائے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے جن میں فوجی عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کی آئینی فعالیت کو بحال کیا جائے۔

اسٹیبلشمنٹ نے میرے خلاف ہر ممکن کوشش کی، اب ان کے لیے بس مجھے قتل کرنا باقی رہ گیا ہے۔ میں کھلے عام کہہ چکا ہوں کہ اگر مجھے یا میری اہلیہ کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ارمی چیف ہوں گے۔ لیکن میں نہیں ڈرتا کیونکہ میرا ایمان مضبوط ہے۔ میں غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: