Columns

News

نواز شریف کی خدمات نکال دیں تو پاکستان میں کھنڈرات کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہتا، مریم نواز شریف

نواز شریف نے 9 سالوں میں پاکستان کی اتنی خدمت کی ہے کہ اگر انہیں نکال دیں تو پیچھے کھنڈرات کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہتا، آپ سب پاکستان بنانے والی جماعت کے وارث ہیں۔

کینیڈا میں سکھ راہنما کے قتل میں بھارت ملوث ہے، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو

کینیڈین وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے، ہماری سرزمین پر ہمارے شہری کے قتل میں بھارت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کے خلاف اور ناقابلِ قبول ہے۔ کینیڈا نے بھارتی سفارتکار کو بھی ملک سے نکال دیا ہے۔

ہم انتقام کی خواہش نہیں رکھتے لیکن مجرموں کو چھوڑ دینا بہت بڑا ظلم ہو گا، نواز شریف

کروڑوں عوام کے وزیراعظم کو چار ججز نے گھر بھیج دیا، اس کے پیچھے جنرل (ر) باجوہ اور فیض حمید تھے، آلہ کار ثاقب نثار اور آصف کھوسہ تھے، ملک کو اس حال تک پہنچانے والوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانا ہو گا۔ نواز شریف کا پارٹی اجلاس سے خطاب

آئین آزادیِ عدلیہ سے نہیں، اللّٰه کے بابرکت نام سے شروع ہوتا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

میں نے حلف اٹھایا ہوا ہے، میں آئین و قانون کے تابع ہوں، میں اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کروں گا، یہ نہیں ہو سکتا کہ میں ججمنٹس کو دیکھوں لیکن آئین کو چھوڑ دوں، ملک میں مارشل لاء بھی لگے اور اس وقت کے فیصلے بھی موجود ہیں مگر میں ان کے تابع نہیں ہوں، یہاں طویل بحث کی جا رہی ہے اور دوسری جانب 57 ہزار مقدمات زیرِ التواء ہیں، ہمارا وقت بہت قیمتی ہے۔

امید ہے کہ اب عدل کے ایوانوں میں انصاف کی واپسی ہو گی، مریم نواز

لاہور—پاکستان مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر اور سینیئر...
Analysisامریکی اخبار دی انٹرسیپٹ نے مبینہ سائفر کا غیر تصدیق شدہ متن...

امریکی اخبار دی انٹرسیپٹ نے مبینہ سائفر کا غیر تصدیق شدہ متن شائع کر دیا

امریکی نیوز ویب سائٹ "دی انٹر سیپٹ" نے مبینہ سائفر کا متن شائع کر دیا جس کی تصدیق سے ادارہ خود بھی انکار کر رہا ہے جبکہ یہ ڈاکومنٹ کسی نامعلوم ذریعہ سے حاصل کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان اپنے پاس موجود سائفر کی کاپی گم ہو جانے کا اعتراف کر چکے ہیں۔

spot_img

واشنگٹن/اسلام آباد/لندن—امریکی نیوز ویب سائٹ ”دی انٹر سیپٹ“ نے اس سائفر کی کاپی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے متعلق پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ امریکہ نے دباؤ کے تحت انہیں اقتدار سے بےدخل کروایا ہے جبکہ عمران خان کے اس مؤقف کے بعد یہ موضوع مسلسل سیاست کا حصہ رہا ہے۔

دی انٹر سیپٹ نے مبینہ سائفر کی کاپی کا متن اپنی ویب سائٹ پر شائع کر دیا ہے جبکہ ادارہ کے مطابق انہیں یہ دستاویز پاکستانی فوج کے کسی نامعلوم ذریعہ سے حاصل ہوئی ہے۔

امریکی نیوز ویب سائٹ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس ڈاکومنٹ کی تصدیق کیلئے بھرپور کوششیں بھی کی گئی ہیں مگر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

دی انٹر سیپٹ کی جانب سے شائع ہونے والے مبینہ سائفر کے ٹیکسٹ کے مطابق اس وقت کے پاکستانی سفیر اسد مجید نے لکھا کہ امریکی معاون وزیرِ خارجہ ڈونلڈ لو نے ان کے ساتھ ملاقات میں روس یوکرین معاملہ کے متعلق پاکستان کی خاموشی پر امریکہ اور یورپین ممالک کی حیرت سے آگاہ کیا۔

مبینہ سائفر کے متن کے مطابق ڈونلڈ لو نے اسد مجید سے کہا کہ یہ خاموشی پاکستانی وزیراعظم کی پالیسی ہے۔ پاکستانی سفیر نے استفسار کیا کہ کیا امریکہ کا یہ سخت مؤقف اقوامِ متحدہ میں یوکرین سے متعلق قرارداد کے دوران غیر حاضری کے باعث ہے، اس پر ڈونلڈ لو نے جواب دیا کہ یہ رویہ عمران خان کے دورہ روس کے باعث ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان یہ سب کچھ اسلام آباد میں جاری پولیٹیکل ڈرامہ میں ایک پبلک فیس دکھانے کیلئے کر رہے ہیں۔

“دی انٹر سیپٹ” کے مطابق ڈونلڈ لو نے اسد مجید سے گفتگو کے دوران کہا کہ عمران خان اس معاملہ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں اور میرا یہ خیال ہے کہ اگر پاکستانی وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو امریکہ سب کچھ بھلا دے گا لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو آنے والے وقت میں حالات بہت مشکل ہو سکتے ہیں۔

امریکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق مبینہ خفیہ پیغام میں اس وقت کے پاکستانی سفیر اسد مجید نے ڈونلڈ لو کے ساتھ اپنی ملاقات کا احوال بیان کرنے کے بعد لکھا کہ ہمیں ڈونلڈ لو کے اس تبصرے پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے، ڈونلڈ لو کے ڈی مارش کے جواب میں ہمیں بھی ایک مناسب ڈی مارش دینا چاہیے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس مبینہ سائفر کے درست یا غلط ہونے کے متعلق تصدیق یا تردید سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ پرائیویٹ ڈپلومیٹک ایکسچینجز پر تبصرہ نہیں کرتا تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کے الزامات جھوٹے ہیں، جھوٹے تھے اور ہمیشہ جھوٹے ہی رہیں گے۔

ایک معمول کی پریس کانفرنس کے دوران دی انٹر سیپٹ کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ کے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ”میتھیو ملر” نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ واقعی پاکستانی دستاویز ہے یا نہیں، میں اس دستاویز میں رپورٹ کیے گئے کمنٹس کے بارے میں بھی کوئی تبصرہ نہیں کروں گا لیکن اگر اس رپورٹ میں بیان کیے گئے کمنٹس کو درست بھی تصور کر لیا جائے تب بھی اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکہ نے ایسا کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا کہ پاکستان کا سربراہ کس کو ہونا چاہیے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ہم نے پرائیویٹ طور پر پاکستانی حکومت کے ساتھ اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا جیسے ہم نے عمران خان کے دورہ روس کے متعلق،جو اسی دن کیا گیا جس دن روس نے یوکرین پر حملہ کیا” واضح طور پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ میں اس دستاویز کے درست یا غلط ہونے کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن اگر اس ڈاکومنٹ کو درست مان بھی لیا جائے تو اس سے یہ بات مکمل طور پر واضح ہے کہ امریکہ کو پاکستانی وزیراعظم کے دورہ روس پر تحفظات تھے جن کا اظہار کیا گیا لیکن یہ کہنا بالکل غلط ہو گا کہ امریکہ نے پاکستان میں قیادت کے متعلق یا حکومت کی تبدیلی کے متعلق کوئی ترجیح بیان کی ہے یا کوئی مؤقف اختیار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان کمنٹس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا گیا ہے اور ممکن ہے کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہو کہ انہیں سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا جائے اور اس کو ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے استعمال کیا جائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی کے آغاز میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے اس وقت کے وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کروائی گئی، وزیراعظم کے عہدے پر فائز عمران خان نے اس تحریکِ عدم اعتماد کو اسلام آباد میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سازش قرار دیا اور کاغذ کا ایک ٹکڑا لہرا کر اس کو دھمکی آمیز امریکی خط قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے خط لکھ کر یہ دھمکی دی ہے کہ اگر تحریکِ عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو وہ پاکستان کو معاف نہیں کرے گا۔

تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعہ اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد عمران خان نے سیاسی و فوجی قیادت پر امریکی سازش کا حصہ بننے کے الزامات عائد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کا اعلان کیا اور اس بیانیہ کی بنیاد پر سیاسی و فوجی قیادت کے خلاف انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔

اکتوبر 2022 میں ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ سائفر کی جو کاپی میرے پاس تھی وہ کہاں غائب ہو گئی ہے۔

عمران خان نے رواں برس مئی میں اپنے بیانیہ سے یوٹرن لیتے ہوئے امریکی کانگریس کی خاتون رکن میکسین واٹرز سے ”زوم“ پر ویڈیو لنک کے ذریعہ گفتگو کے دوران اپنی حکومت گرانے کا سارا ملبہ افواجِ پاکستان، آئی ایس آئی اور سیاسی قیادت پر ڈال دیا جبکہ سیاسی و فوجی قیادت کے خلاف امریکہ سے مدد کی بھی اپیل کر دی تھی۔

گزشتہ ماہ سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے مجسٹریٹ کے سامنے 164 کے تحت سائفر کے متعلق اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا ہے جس کے مطابق سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ سائفر عمران خان کی ایک سوچی سمجھی سازش تھا۔

تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے اعظم خان کے اعترافی بیان کے بعد یوٹیوب کے ذریعہ ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائفر میرے لیے نہیں بلکہ جنرل باجوہ کیلئے آیا تھا جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اس بیان کے چند روز بعد یہ اعتراف بھی کر لیا کہ میں نے جلسہ میں جو خط لہرایا وہ سائفر نہیں تھا۔

Read more

A response to misleading criticism, and the road to economic recovery

Finance Minister Ishaq Dar highlights the government's efforts to implement structural reforms in the energy sector and tax system, reduce twin deficits, and enhance revenues.

جنرل باجوہ کا بیٹا اور میرا بیٹا

پچھلے دنوں جنرل باجوہ اور ساتھ اُن کے صاحبزادے کو دُبئی میں مٹر گشت کرتے ہوئے سڑک کراس کرنے کے لیے ریڈ سگنل پر بغیر حفاظتی کمانڈوز کے انتظار کرتے دیکھ کر میرا کمزور دل تو ٹوٹ ہی گیا۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments