سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب 190 ملین پاونڈز والا معاملہ چلا تب میں وفاقی وزیر تھا، کابینہ اجلاس میں ایک بند لفافہ پر دستخط کروائے گئے حالانکہ یہ ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا، میں نے اسی وقت کہا تھا کہ یہ نیب کیس بنے گا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس کیس میں کرپشن ڈھونڈتا کوئی راکٹ سائنسی نہیں ہے، اس میں سب سے زیادہ کرپشن کرنے والا فیض حمید تھا جو اس سارے معاملہ کا ماسٹر مائنڈ تھا لیکن اب تک کسی نے اس کا نام نہیں لیا۔ نیب نے اس بارے میں مجھ سے تفصیلی سوالات پوچھے اور میں نے دستخط کر کے سب کچھ تحریری طور پر فراہم کر دیا ہے۔
سابق وزیر نے دعویٰ کیا کہ فیض حمید نے ہی شہزاد اکبر و دیگر افراد کے فرار ہونے میں کردار ادا کیا جبکہ فیض حمید کی باقیات سینیٹ میں بھی دائیں بائیں موجود ہیں، میں نے آج پہلا قدم اٹھایا ہے اور اب میں بہاولپور اور چکوال سے ہوتا ہوا کوئٹہ میں رکوں گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ابھی تک تحریکِ انصاف کے گھناؤنے جرائم پر بات نہیں کی، وطن کی ساکھ کیلئے رکا ہوا ہوں، عمران خان کو سمجھانے کی کوشش کی تو مجھے پارٹی سے نکال دیا گیا، عارف علوی نے جو کچھ کیا وہ کوئی دشمن بھی نہ کر سکتا۔