اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ آف پاکستان نے عام انتخابات کی تاریخ کے کیس میں تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے جس میں میڈیا کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 19 اظہارِ رائے کی آزادی دیتا ہے جبکہ عدالتِ عظمیٰ سچائی کے ساتھ پیشہ ورانہ طور پر ذمہ داریاں ادا کرنے والے صحافیوں کی ستائش کرتی ہے۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ کچھ عناصر اظہارِ رائے کی آئینی آزادی کو غلط معلومات پھیلانے اور جھوٹ پر مبنی بیانیہ بنانے کیلئے لائسنس کے طور پر استعمال کرتے ہیں جبکہ ان عناصر کا اصل مقصد جمہوریت کو بدنام کرنا ہے، جمہوریت کی بہتری کیلئے فیئر کمنٹ کو یقینی بنایا جانا چاہیے کیونکہ جمہوریت پر اعتماد میں کمی کے باعث انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہوتا ہے، آئین کی خلاف ورزی پر پیمرا ایکشن لے سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ یورپین پارلیمنٹ کی ایک تحقیق کے مطابق غلط معلومات پھیلانے سے جمہوریت کے متعلق منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں، غلط معلومات پھیلانے سے سوچنے کی آزادی اور پرائیویسی کے حق کو خطرات لاحق ہوتے ہیں جبکہ معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق بھی خطرہ میں پڑ جاتے ہیں۔
عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے جاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ یورپین پارلیمنٹ کی تحقیق کے مطابق غلط معلومات پھیلانے سے نہ صرف جمہوری اداروں پر عدم اعتماد پیدا ہوتا ہے بلکہ انتخابات کی شفافیت اور آزادانہ انعقاد پر بھی حرف آتا ہے، جھوٹ پھیلانے سے جبر و تشدد اور ڈیجیٹل وائلنس میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔