اسلام آباد—وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق نئے بجٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں برآمدات کو بڑھانے کیلئے 0.25 فیصد انکم ٹیکس کی سہولت کو مزید تین سال یعنی 30 جون 2026 تک توسیع دی گئی ہے۔ پاکستان فری لانسرز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے اور انہیں ماہانہ سیل ٹیکس گوشوارے جمع کروانے میں دشواری کا سامنا تھا، ان کیلئے 24 ہزار ڈالرز تک کی سالانہ ایکسپورٹ کو سیل ٹیکس رجسٹریشن اور گوشواروں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ٹی اینڈ آئی ٹی اینیبلڈ سروس پرووائڈرز کو اجازت ہو گی کہ وہ 50 ہزار ڈالرز سالانہ تک ڈیوٹی فری سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر درآمد کر سکیں گے، آئی ٹی سروسز کے ایکسپورٹرز کیلئے آٹومیٹڈ ایگزمپش سرٹیفکیٹ جاری کرنے کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کو سمال اور میڈیم انٹر پرائزز کا درجہ دیا جا رہا ہے۔
نئے بجٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کاروبار کیلئے وینچر کیپیٹل فنڈ قائم کیا جا رہا ہے جس کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ آئی ٹی سروسز پر سیل ٹیکس 15 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کیا گیا ہے جبکہ قرضہ جات کی فراہمی کی ترغیب دینے کیلئے بینکوں کو 20 فیصد کے رعایتی ٹیکس کا استفادہ حاصل ہو گا۔ مزید برآں، 50 ہزار آئی ٹی گریجویٹس کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کیلئے سکیم تیار کی جا رہی ہے۔