اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان ایئر فورس اکیڈمی میں منعقد ہونے والی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقع پر پاکستانی آرمی چیف، جنرل سید عاصم منیر نے نوجوان افسروں سے خطاب کیا۔ جنرل عاصم منیر نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کا حوالہ دیتے ہوئے آزادی اظہار کی حدود کی پامالی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آئین میں دی گئی آزادی رائے پر عائد کی گئی واضع قیود کی برملا پامالی کرتے ہیں وہ دوسروں پر انگلیاں نہیں اٹھا سکتے۔ ہم اپنی آئینی حدود کو بخوبی جانتے ہیں اور دوسروں سے بھی آئین کی پاسداری کو مقدم رکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔
آرمی چیف نے خبردار کیا کہ اسلحے کی دوڑ سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ سکتا ہے، جس سے سلامتی کی صورتحال پر اثر پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے پاک فضائیہ کے جوانوں کو آسمانوں کے محافظ اور علاقائی یکجہتی کے ضامن کہا۔
جنرل منیر نے جوانوں سے کہا کہ ان کا طرزِ عمل ان کی ذاتی اخلاقیات کے ساتھ ساتھ ادارے کی ساکھ کو بھی بہتر بنائے گا، اور وہ مادر وطن کے دفاع، عزت، اور وقار کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ پاک فضائیہ کے جوانوں سے توقع ہے کہ وہ اپنے بہترین جذبات قائم رکھیں گے اور پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دیں گے۔
جنرل عاصم منیر نے نئی ٹیکنالوجی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور کوانٹم کمپیوٹنگ فضائی طاقت اور اہلیت کو بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے فضائیہ کی پیشہ ورانہ بہادری کو سراہا اور کہا کہ فروری 2019 کی واقعات نے پاک فضائیہ کی مہارت کو ثابت کیا ہے۔
انہوں نے غزہ اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی تنازعات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ اس بات کی تازہ ترین مثال ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگیں کیا اور کیسے کیسے مصائب لاسکتی ہیں، غزہ میں بوڑھوں، خواتین اور بچوں کا اندھا دھند قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں تشدد بڑھ رہا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی، اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ جنرل عاصم منیر نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاک فضائیہ آنے والے وقت میں بھی قوم کی توقعات پر پورا اترے گی۔