لندن (تھرسڈے ٹائمز) — وفاقی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے برسلز میں نیو کلیئر انرجی سمٹ میں شرکت کے بعد لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ تجارت کو بحال کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، تاجر برادری چاہتی ہے کہ انڈیا کے ساتھ تجارت بحال ہو جائے۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگست 2019 میں انڈیا کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی اور قانونی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات کو دھچکا لگا، تاجر برادری چاہتی ہے کہ دونوں ممالک میں مابین تجارتی سرگرمیاں بحال ہوں، ہم اس معاملہ پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت نے تحریکِ انصاف حکومت کی ملک دشمن پالیسیز کے بعد پاکستان کو معاشی تباہی سے بچایا، تحریکِ انصاف حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا تھا، وہ 16 ماہ کی حکومت پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کیلئے تھی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے اپنا عہد بخوبی نبھایا۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف حکومت جاتے جاتے کہہ کر گئی تھی کہ ہم بارودی سرنگیں بچھا کر جا رہے ہیں، پاکستان کو دنیا کی 24ویں بہترین معیشت سے 47ویں معیشت بنا کر جانے والوں نے پاکستان کا بیڑا غرق کر دیا، موجودہ حکومت پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور عام آدمی کی معاشی مشکلات اور مہنگائی کو کم کرنے کیلئے پانچ سالہ روڈ میپ پر عملدرآمد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 1960 کی دہائی سے ایٹمی توانائی کا ویژن رکھتا تھا، پاکستان نے عالمی سکروٹنی کے باوجود جوہری توانائی سے استفادہ حاصل کرنا جاری رکھا اور اب دنیا کہہ رہی ہے کہ جوہری اور ہائیڈرو انرجی موسمیاتی تغیر کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے محفوظ ترین اور بہترین ہیں، پاکستان جوہری توانائی کے محفوظ استعمال سے متعلق اپنے تجربات دنیا کے ساتھ شیئر کرنے کو تیار ہے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے افغانستان میں انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر انسدادِ دہشتگردی آپریشن کیا، پڑوسی ممالک کو باہمی تعاون کے ذریعہ دہشتگردی کا خاتمہ کرنا چاہیے، ہمسائے تبدیل نہیں کیے جا سکتے، ہمیں انھی پڑوسیوں کے ساتھ رہنا ہے، افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی سے گفتگو کے دوران حملے کی خبر ملی، افغان وزیرِ خارجہ کو بتایا کہ حملہ کا ذمہ دار گل بہادر گروپ ہے، افغانستان نے معنی خیز ایکشن نہیں لیا تو پاکستان نے گل بہادر گروپ کے خلاف کارروائی کی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اقتصادی سفارت کاری حکومت کی اوّلین ترجیح ہے اور نئے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب پاکستان کے معاشی مسائل سے نمٹنے کی تمام تر مہارت رکھتے ہیں، پاکستان کو بجٹ خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے جال سے نکلنے کی ضرورت ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر (ایکس) کی بندش کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ میں ٹویٹر کی بحالی سے متعلق مسائل حل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کروں گا، سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں، لندن میں سیاسی و کاروباری افراد سے ملاقاتوں کے دوران بھی یہ مسئلہ زیرِ بحث آیا ہے۔
عام انتخابات میں بدانتظامی سے متعلق ڈونلڈ لو کہ گفتگو پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ لو کی گفتگو کوئی نئی بات نہیں ہے، اگر دھاندلی ہوئی ہے تو خیبرپختونخوا میں ایک پارٹی کو 75 فیصد نشستیں کیسے مل گئیں؟ سندھ میں پیپلز پارٹی کو 70 فیصد نشستیں ملی ہیں، اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو عدالتیں اور ٹریبونلز موجود ہیں۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ کیمرون چند ہفتوں میں پاکستان کا دورہ کریں گے، کیمرون آسٹریلیا کے دورے سے واپس آ رہے ہیں، سوموار کو ان سے ٹیلی فون پر بات ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر امریکی وزیرِ خارجہ عمران خان سے ملنے کیلئے درخواست کرتے ہیں تو اس حوالہ سے فیصلہ عدالت کرے گی۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے پی آئی اے (پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز) پروازوں کی بحالی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالہ سے وزیراعظم شہباز شریف اور میں چاہتے ہیں کہ پروازیں جلد از جلد بحال ہوں، ہم اس حوالہ سے اپنی پوری کوشش کریں گے اور تمام بین الاقوامی تقاضے پورے کریں گے، ہمیں معلوم ہے کہ اس کی اشد ضرورت ہے، اللّٰه نے چاہا تو یہ معاملہ چند ہفتوں میں حل ہو جائے گا۔